روتی چھوڑ کے برہن کو کس سوتن کے دوار گئے | Roti chor ke mujh birhan ko


 

روتی چھوڑ کے برہن کو کس سوتن کے دوار گئے

تکتے تکتے راہ تہاری نین ہمارے ہار گئے

 

ڈوب گیا ہر ایک کنار طوفانی  اندھیاروں میں

بیچ بھنور میں چھوڑ کے نیا تم کت کھیون ہار گئے

 

من سے من کا سودا کر کے جیون کا سکھ چھین لیا

تم جھوٹے سودا گر نکلے جھوٹا کر بیوپار گئے

 

پلکوں پر جل دیپ جلا کر نین بچھے ہیں راہوں میں

آجاؤ پردیسی بالم تم جیتے ہم ہار گئے

 

مانگ مری سندور کو ترسے نیناں ترسیں کاجل کو

روٹھ کے مجھ سے سنگ تہارے سارے ہار سنگار گئے

 

ساحل سے ٹکرا ٹکرا کر نیا اپنی ڈوب گئی

منزل پا کر منزل کھوئی جیت کے بازی ہار گئے

 

نین ملائے تھے تو رکھتے لاج بھی نین ملانے کی

نین چرا کر کیوں برہن کے تیر کلیجے مار گئے

 

نیناں جادو ڈار کے کس کے روپ نے تم کو بھرمایا

کس بیرن کے بس میں آئے کس سوتن کے دوار گئے

تو ستم گار ہے میں ستم آشنا رنج میں مسکرانا میرا کام ہے | Tu Sitam Gaar hai Men Sitam aAshna | Nusrat Fateh Ali Khan


 

تو ستم گار ہے میں ستم آشنا رنج میں مسکرانا میرا کام ہے

زخم پر زخم دینا تیرا مشغلہ زخم ہس ہس کے کھانا میرا کام ہے

 

آ ادھر تجھ پہ قربان میرا جنوں اپنے حصے کی خوشیاں تجھے بخش دوں

تو ستم گر ہے پھر بھی میرا دوست ہے دوست کے کام آنا میرا کام ہے

 

دل پہ گن گن کے ڈھانا ستم پر ستم اور پھر یاد رکھنا تیرا کام ہے

دل پہ گن گن کے تیرے ستم جھیلنا اور پھر بھول جانا میرا کام ہے

لکھ دیا اپنے در پر کسی نے اس جگہ پیار کرنا منع ہے | likh dia apny dar pe | Nusrat Fateh Ali khan Ghazals |


 

حسن والے وفا نہیں کرتے  عشق والے دغا نہیں کرتے

ظلم کرنا تو ان کی عادت ہے     یہ کسی کا بھلا نہیں کرتے

 

لکھ دیا اپنے در پر کسی نے اس جگہ پیار کرنا منع ہے

 پیار اگر ہو بھی جائے کسی کو اس کا اظہار کرنا منع ہے

ان کی محفل میں جب کوئی جائے پہلے نظریں وہ اپنی جھکائے

 وہ صنم جو خدا بن گئے ہیں ان کا دیدار کرنا منع ہے

جاگ اٹھے تو آہیں بھریں گے حسن والوں کو رسوا کریں گے

سو گئے  ہیں جو فرقت کے مارے ان کو بیدار کرنا منع ہے

ہم نے کی عرض اے بندہ پرور کیوں ستم ڈھا رہے ہو یہ مجھ پر

بات سن کر ہماری وہ بولے ہم سے تکرار کرنا منع ہے

سامنے جو کھلا ہے جھروکہ کھا نہ جانا کبھی اس  کا دھوکا

اب بھی اپنے لیے اس گلی میں شوق دیدار کرنا منع ہے

جاواں صدقے مدینے دے سلطان توں دو جہاں جس دی خاطر بنائے گئے | Jawan Sadqe | Nusrat Fateh Ali Khan |


 

جاواں صدقے مدینے دے سلطان توں دو جہاں جس دی خاطر بنائے گئے

کملی والے دے آون توں قربان  میں بے کساں دے نصیبے جگائے گئے

 

 دَر دے دربان جبریل ورگے کھڑے گونگے پتھراں نے وی اوہدے کلمے پڑھے

اُوہدی مرضی جے ہووے تے دِن نہ چڑھے شہنشاہ اوہدے دَر تے جھکائے گئے

 

گلاں دساں کی حج دے مہینے دیا ں منگاں خیرا ں نبیﷺ دے سفینے دیاں

وسدیاں رہن گلیاں مدینے دیاں جتھے مینہ رحمتاں دے وسائے گئے

 

انبیاء ایس دُنیا تے آئے کئی نہ کسے نوں ملی شاہی اُوہدے جہی

 رات معراج دی ویکھو جس دے لئی عرش دے سارے رستے سجائے گئے

 

سیر سارے زمانے دی کردے رہے  سارے جلوے ایہ رحمتاں دے کدھرے نہ ملے

ریس اوہنا دی کہڑا ظہوری کرے بختاں والے مدینے بلائے گئے

سب انبیاء کے سید و سرور حضورﷺ ہیں | sab anmbiya k sayed o sarwar


 سب انبیاء کے سید و سرور حضورﷺ ہیں

میرے رسول میرے پیمبر حضور ﷺ ہیں

شمس الضحیٰ حضورﷺ ہیں بدر الدجیٰ حضورﷺ

میری نظر میں نور کا پیکر حضورﷺ ہیں

لب نور جبیں  نوردہن نور  نظر  نور

گیسو کی چمن نور عمامے کی دمک نور

ہے خاک کا گھر  خاک مگر نور کا گھر نور

سر سے لے کر پاوں تک تنویر ہی تنویر

جیسے  منہ سے بولتا قرآن وہ تفسیر ہے

سوچتی ہے دنیا مصطفے کو دیکھ کر

وہ مصور کیسا ہو گا جس کی یہ تصویر ہے

سر سے پاوں تک نور ہر سمت چھایا نور ہے

نور کی سرکا رکا تو سب سے پہلا نور ہے

ہر ہر کنڈل کنڈل اتے عاشق دا دل ڈولے

حسن تیرے دی صفت کی آکھاں کافر کلمہ بولے

میری نجات انکے  کرم پر ہے منحصر

 محشر میں مجھ غریب کے یاور حضورﷺ ہیں

مخدومِ کائنات ہیں مولائے  کائنات

 سچ تو یہ ہے کہ اس سے بھی بڑھ کر حضورﷺ ہیں

مظہر ہجوم غم میں نہ اتنا ملول ہو

اے بندۂ خدا، تیرے یاور حضورﷺ ہیں