تو ستم
گار ہے میں ستم آشنا رنج میں مسکرانا میرا کام ہے
زخم پر
زخم دینا تیرا مشغلہ زخم ہس ہس کے کھانا میرا کام ہے
آ
ادھر تجھ پہ قربان میرا جنوں اپنے حصے کی خوشیاں تجھے بخش دوں
تو ستم
گر ہے پھر بھی میرا دوست ہے دوست کے کام آنا میرا کام ہے
دل پہ
گن گن کے ڈھانا ستم پر ستم اور پھر یاد رکھنا تیرا کام ہے
دل پہ
گن گن کے تیرے ستم جھیلنا اور پھر بھول جانا میرا کام ہے
0 Post a Comment:
Post a Comment