مجھ پہ بھی چشم کرم اے میرے آقا کرنا | تضمین بر کلام پیر نصیر الدین نصیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ

 

کالی کملی میں اس امت کو چھپایا کرنا

ان کی عادت ہے کہ عاصی کو نبھایا کرنا

میں برا ہوں تو کرم سے مجھے اچھا کرنا

مجھ پہ بھی چشم کرم اے میرے آقا کرنا

حق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضا کرنا

 

میں سوالی ہوں میرے حق میں اشارہ دینا

میں بھنور میں ہوں میرے شاہ کنارہ دینا

میں ہوں بے چین مجھے چین خدارا دینا

میں ہوں بے کس تیرا شیوہ ہے سہارا دینا

میں ہوں بیمار تیرا کام ہے اچھا کرنا

 

 

سارے عالم کو ملا فیض جو تیرے گھر سے

یہ ہے وہ ابر کرم سب پہ برابر برسے

کیوں گدا تیرا کسی چیز کی خاطر ترسے

تو کسی کو بھی اٹھاتا نہیں اپنے در سے

کہ تیری شان کے شایاں نہیں ایسا کرنا

 

میں نہیں کہتا مجھے کم یا زیادہ دے دے

جتنا اچھا لگے تجھ کو مجھے اتنا دے دے

اے کریم آل کا تیری مجھے صدقہ دے دے

میں کہ ذرہ ہوں مجھے وسعت صحرا دے دے

کہ تیرے بس میں قطرے کو بھی دریا دینا

 

جن رحمت ہے کثیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

جن کے در کا ہوں فقیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

کیوں مدثر ہو حقیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

مجھ پہ محشر میں نصیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

کہنے والے اسے کہتے ہیں خدا کا کرنا


لحد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے | کلیات نصیر الدین نصیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ


 

لحد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

مری سوئی قسمت جگائی گئی ہے

 

نہیں تھا کسی کو جو منظر پہ لانا

تو کیوں بزمِ عالم سجائی گئی ہے

 

صبا سے نہ کی جائے کیوں کر محبت

بہت اُن کے کوچے میں آئی گئی ہے

 

یہ کیا کم سند ہے مری مغفرت کی

ترے در سے میت اُٹھائی گئی ہے

 

وہاں تھی فدا مصر میں اک زلیخا

یہاں صدقے ساری خدائی گئی ہے

 

گنہگار اُمت پہ رحمت کی دولت

سرِحشر کھل کر لٹائی گئی ہے

 

شراب طہور اُن کے دست کرم سے

سرِ حوض کوثر پلائی گئی ہے

 

تہ خاک ہو شاد کیوں کر نہ اُمت

نبی کی زیارت کرائی گئی ہے

 

کسے تاب نظارہ جالی کے آگے

نظر احتراماً جھکائی گئی ہے

 

نصیر اب چلوقبرسے تم بھی اُٹھ کر

اُنہیں دیکھنے کو خدائی گئی ہے

مجھ پہ بھی چشم کرم اے میرے آقا کرنا | کلام پیر نصیر الدین نصیر شاہ | کلیات نصیر


 

کالی کملی میں اس امت کو چھپایا کرنا

ان کی عادت ہے کہ عاصی کو نبھایا کرنا

میں برا ہوں تو کرم سے مجھے اچھا کرنا

مجھ پہ بھی چشم کرم اے میرے آقا کرنا

حق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضا کرنا

 

میں سوالی ہوں میرے حق میں اشارہ دینا

میں بھنور میں ہوں میرے شاہ کنارہ دینا

میں ہوں بے چین مجھے چین خدارا دینا

میں ہوں بے کس تیرا شیوہ ہے سہارا دینا

میں ہوں بیمار تیرا کام ہے اچھا کرنا

 

 

سارے عالم کو ملا فیض جو تیرے گھر سے

یہ ہے وہ ابر کرم سب پہ برابر برسے

کیوں گدا تیرا کسی چیز کی خاطر ترسے

تو کسی کو بھی اٹھاتا نہیں اپنے در سے

کہ تیری شان کے شایاں نہیں ایسا کرنا

 

میں نہیں کہتا مجھے کم یا زیادہ دے دے

جتنا اچھا لگے تجھ کو مجھے اتنا دے دے

اے کریم آل کا تیری مجھے صدقہ دے دے

میں کہ ذرہ ہوں مجھے وسعت صحرا دے دے

کہ تیرے بس میں قطرے کو بھی دریا دینا

 

جن رحمت ہے کثیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

جن کے در کا ہوں فقیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

کیوں مدثر ہو حقیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

مجھ پہ محشر میں نصیر ان کی نظر پڑ ہی گئی

کہنے والے اسے کہتے ہیں خدا کا کرنا

sarkar ka roza hai chup chaap | سرکار کا روضہ ہے چپ چاپ کھڑے رہنا


 

سرکار کا روضہ ہے چپ چاپ کھڑے رہنا

جب تک نہ ملے معافی قدموں میں پڑے رہنا

 

کرنا نا صلح یارو گستاخ محمدﷺ سے

سرکار کے دشمن سے ہر وقت لڑے رہنا

 

ابلیس تو روکے گا کہ نہ جانا مدینے میں

اے زائر بطحا تم بس آگے بڑھے رہنا

 

بڑھنے دو محمدﷺ کے سجدے کی طوالت کو

اے ابن علی دیکھو کاندھوں پہ چڑھے رہنا

 

عباس یہ کہتے تھے شبیر کے جھنڈے سے

ہے قسم تجھے میری تا حشر گڑے رہنا

 

سرکار کی نسبت سے ہوتا ہے بڑا بندہ

تم ہو تو بڑے حاکم ایسے ہی بڑے رہنا

 

دل کے معاملات سے انجان تو نہ تھا | فاروق روکھڑی کی مشہور غزل


 

فاروق روکھڑی کی مشہور غزل

 

دل    کے   معاملات   سے    انجان     تو    نہ   تھا

اس   گھر   کا   فرد   تھا  کوئی  مہمان  تو  نہ  تھا

 

تھیں  جن  کے  دَم  سے رونقیں شہروں میں جا بسے

ورنہ     ہمارا   گاؤں    یوں    ویران    تو    نہ    تھا

 

بانہوں   میں   جب    لیا   اسے    نادان   تھا   ضرور

جب    چھوڑ   کر   گیا    مجھے   نادان   تو   نہ  تھا

 

کٹ    تو    گیا   ہے    کیسے    کٹا    یہ   نہ   پوچِھیے

یارو!      سفر      حیات     کا     آسان    تو   نہ   تھا

 

نیلام      گھر      بنایا      نہیں    اپنی      ذات     کو

کمزور      اس    قدر     میرا     ایمان    تو    نہ   تھا

 

رسماً   ہی  آ     کے     پوچھتا     فاروقؔ    حالِ   دل

کچھ  اس  میں  اس  کی  ذات  کا  نقصان  تو نہ تھا

فاروق روکھڑی