چھڑا کر پستیاں ہمسایۂِ افلاک کر ڈالا | خوبصورت نعتیہ کلام


 

چھڑا کر پستیاں ہمسایۂِ افلاک کر ڈالا

مقدر میں مجھے راہِ نبی کی خاک کر ڈالا

 

یہ میرے ذہن کی مٹی اگرچہ باہنج تھی پہلے

مزاجِ سنگ کو پھر آپ نے نم ناک کر ڈالا

 

زمیں پر آمنہ کے چاند کی جب رو نمائی تھی

فلک پر چاند نے اپنا گریباں چاک کر ڈالا

 

غلاظت لے کے آنکھوں میں کبھی کا سو رہا تھا میں

انہوں نے خواب میں آ کر نظر پاک کر ڈالا