Pages - Menu

میں کہیں بھی جاوں اے جاں میرا انتظار کرنا


 

میں کہیں بھی جاوں اے جاں میرا انتظار کرنا

میرے بعد پھر کسی سے کبھی تم نہ پیار کرنا

 

میرا نام جن لبوں  پہ کبھی کھیلتا تھا برسوں

میری جان میں وہی ہوں میر ااعتبار کرنا

 

تو نگارِ زندگی تھا تو بہارِ زندگی تھا

مجھے یاد ہے ابھی تک تیرا بے قرار کرنا

 

تو بذاتِ خود نشہ ہے تو مثالِ میکدہ ہے

تیرا خود سے منہ چھپانا مجھے شرم سار کرنا

 

تو اگر بھٹک بھی جائے تیرے پاس ہے وہ رستہ

جسے نور نے دکھایا وہی اختیار کرنا

 

No comments:

Post a Comment